Posts

لندن کی کشمیر کانفرنس۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

۵؍فروری کو’’ یوم یکجہتی ٔ کشمیر ‘‘کی مناسبت سے پاکستانی کوششوں کے نتیجے میں برطانوی پارلیمان میں ۴؍فروری کو ایک بین الاقوامی کشمیر کانفرنس منعقد ہوئی ہے، جس میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور برطانوی ارکانِ پارلیمان کے علاوہ آرپار کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد نے حصہ لیا۔ لندن روانگی سے قبل پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے حریت کانفرنس کے دو سینئر لیڈروں سیّد علی شاہ گیلانی اور میرواعظ عمرفاروق سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے اْنہیں کشمیریوں کی جدوجہدبرائے حق خود ارادیت کی بھرپور انداز میں سیاسی، سفارتی اوراخلاقی مدد دینے کے اپنے قومی مؤقف کا اعادہ کرنے کے علاوہ کشمیری عوام کے ساتھ دُکھ کی ان گھڑیوں میں یکجہتی کا بھی اظہار کیا۔دلی حکومت نے شاہ محمود قریشی کی ان فون کالزپر کافی اعتراض کیا، اور اس موضوع پر اپنے پرائم ٹائم میں بات کا بتنگڑ بنانے والی میڈیا چینلوں نے طویل ٹاک شوز کرکے پاکستان کو آڑے ہاتھوں لینے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، حالانکہ ماضی میں بھی پاکستان کے حکومتی ذمہ داروں کی جانب سے مزاحمتی قائدین کے ساتھ مختلف مواقع پر رسمی طور بات چیت ہوتی رہی ہے مگرا س پر دلی میں کسی کو

پبلک سیفٹی ایکٹ اور نیشنل کانفرنس....ایس احمد پیرزادہ

٭…ایس احمد پیرزادہ گزشتہ ستربرس سے کشمیر میں سیاست جھوٹے وعدوں، سنہرے سپنوں اور کہہ مکر نیوں کی شہ کار بنی رہی ہے۔رائے شماری کے وعدۂ فردا سے لے کر زخموں کے مرہم تک کے وعدے تک ایسی لمبی فہرست پھیلی ہے جو کبھی وفا نہ ہوئے مگر یہا ں کے قبرستانوں ، جیلوں ، تباہ شدہ بستیوں اور برباد بازاروں کو ضرور جنم دیا۔اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور گزشتہ دنوں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اورسابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پلوامہ میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ایک اور وعدہ اس فہرست میں جوڑتے ہوئے کہا : ’’ہم یہاں اَفسپا کا قانون مرکز سے بات کئے بنا نہیں اْٹھا سکتے لیکن جو اپنے(ریاستی) قانون ہیں اْن کو ہم کیوں نہیں اْٹھا سکتے ؟ میں نے طے کیا ہے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں جس دن نیشنل کانفرنس کی اپنی حکومت بنی ، کچھ ہی دنوں کے اندر پبلک سیفٹی ایکٹ کو قانون کے دائرے سے باہر نکال دیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’ ہمارے نوجوان پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار نہیں ہوں گے اور والدین بھی پریشان نہیں ہوں گے۔‘‘ عمر عبداللہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا جب جموں وکشمیر میں قانون ساز اسمبلی کے مجوزہ انتخابات کی تی

احوال کشمیر: درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا

 ٭…ایس احمد پیرزادہ ایک دہائی قبل بھارت کے سیاسی حلقوں میں فائر برانڈ اور سخت گیر سمجھے جانے والے بھارتی جنتا پارٹی کے لیڈر ایل کے ایڈوانی نے اپنی سوانح حیات My Country My lIfe میں اندراگاندھی کی جانب سے۱۹۷۵ء؁میں لگائی جانے والی ایمرجنسی اور اس ایمرجنسی کی آڑ میں گرفتاریوں اور پابندیوں کا تفصیلاً ذکر کیا ہے۱۹۷۶ء؁میں اپنی انیس ماہ کی گرفتاری کے بعد رہا ہونے کے حوالے سے ایک جگہ موصوف رقم طراز ہیں :’’رہائی کے بعد جب میں اپنے کمرے میں واپس آیا تو اپنی میز پر خطوط کا انبار پایا جن کی تعداد چھ سو کے قریب تھی۔ یہ خطوط بیرون ِملک سے آئے تھے جو کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ممبروں یا ساتھیوں کے تھے۔ ان میں سے ایک خط ایمسٹرڈم سے لاری ہارڈنگس کا کرسمس پیغام تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا:’ آزادی اور اَرمان ساتھ ساتھ نہیں چلتے، وہ(اندراگاندھی) آپ کی آزادی چراسکتی ہیں لیکن آپ کے اَرمان نہیں چھین سکتیں۔‘‘ لاری ہارڈنگس کے اس جملے پر ایل کے ایڈوانی نے آگے لکھا کہ’’ ہاں !انہوں نے۶۰؍کروڑ لوگوں کی آزادی چُرالی، لیکن وہ ان کی اْمیدوں کو ختم نہیں کرسکیں۔‘‘ ایل کے ایڈوانی بھارتی جنتا پارٹی کے بانی لیڈر

شاہ فیصل کی ترک ِ ملازمت!۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

 گز شتہ دنوں دو خبریں اخباروں کی شہ سرخیاں بنیں: اول آرمی چیف کی پریس کانفرنس ، دوم شاہ فیصل(سابق انڈین ایڈمنسٹریٹو آفسر )کا استعفیٰ ۔ چلئے ان دونوں خبروں کا جائزہ لیتے ہیں ۔ ۱۵؍ جنوری کو آرمی ڈے کے موقع پر آرمی چیف جنرل بپن راوت نے اپنی پریس کانفرنس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ کہا :’’ بات چیت اور ملی ٹینسی ایک ساتھ آگے نہیں بڑھ سکتی اور کشمیر میں جنگجوؤں کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات ہندوستانی شرائط پر ہوں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا :’’ پاکستان میں حکومت کے بدل جانے سے سرحدوں پر تناؤ میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ پاکستانی لیڈرامن کی صرف بات کرتے ہیں اور زمینی سطح پر حالات کو بہتر بنانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کرتے ہیں۔‘‘افغانستان میں طالبان کے ساتھ مختلف ممالک کی جانب سے ہورہیں مذاکراتی کوششوں کے بارے میں جنرل راوت نے کہا :’’طالبان کے ساتھ مذاکرات میں بھارت پیچھے نہیں رہ سکتا کیونکہ افغانستان میں بھارت کے اپنے مفادات ہیں اور کشمیر میں جنگجوؤں کے ساتھ ویسا ہی طریقہ کار اور وہی پالیسی اختیار نہیں کی جاسکتی جیسا طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اپنائی جارہی ہے کیون

طلاق ثلاثہ بل....اور کیا دیکھنے کو باقی ہے!

٭....ایس احمد پیرزادہ ہندوستان کی راجیہ سبھا میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی کی ہدایت پر تیار کی ہوئی طلاق ثلاثہ بل ایک مرتبہ پھر پیش نہ ہوسکی کیونکہ بل کی مخالفت کے بارے میں بولنے والے بیش تراراکین پارلیمنٹ کی رائے یہ ہے کہ جب طلاق ِثلاثہ کے بارے میں سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ کرچکاہے کہ ایک ہی نشست یا ایک ہی وقت میں دی گئی تین طلاق سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے تو پھر پارلیمنٹ کو اس بارے میں قانون سازی کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ ممبران پارلیمنٹ نے بل پر اعتراض پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ایک نشست میں تین طلاق دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے تو طلاق دینے والے شخص کے لیے پھر تین سال کی جیل کی سزاتجویز کرنا اُن کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔دلی میں برسر اقتدار بی جے پی سرکار دوبارہ پوری تیاری کے ساتھ سہ طلاق بل کو پیش کرنے اور اس کو منظور کروانے کے لیے پہلے ہی عندیہ دے چکی ہے، اس لیے دیر سویراس بل کے راجیہ سبھا میںپاس ہو نے کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کوئی اور زلزلہ نہ ہو تو آر ایس ایس کا سیاسی مکھوٹابھاجپا شاید مسلم پرسنل لاءکی مضبوط ولافانی عمارت کی بنیادیں ہلانے میں اپنی دیگر اسلام دش

افغانستان سے امر یکہ کا فرار۔۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

ایک معروف امریکی تھنک ٹینک ، دانش وراور مصنف جارج فرائنڈ مین نے ایک دہائی لکھی گئی اپنی تصنیف’’اگلے سو سال‘‘میں امریکہ کے حوالے سے ایک اہم بات تحریر کی ہے کہ:’’ امریکہ نے کبھی کوئی جنگ جیتنے کے لئے شروع نہیں کی تھی بلکہ امریکہ جہاں بھی جنگ شروع کرتا ہے، وہ طاقتوں اور ممالک کو اْلجھانے کے لیے ایسا کرتا ہے۔ ‘‘جارج فرائنڈ مین کے بقول’’ امریکہ عالمی طاقت کی پوزیشن پر قائم رہنے کے لیے دنیا کی اْبھرنے والی طاقتوں کا راستہ روکنے کے لیے اْنہیں مختلف طریقوں سے اْلجھائے رکھتا ہے ، اور اْن کو اس طرح مصروفِ عمل رکھتا ہے کہ وہ دیگر شعبوں کی ترقی کی جانب چاہتے ہوئے بھی توجہ نہیں دے پاتے ہیںاور اس طرح وہ ترقی اور طاقت کی خصولیابی کے شعبے میں امریکہ سے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔‘‘  جارج فرائنڈ مین کی بات کا پہلا حصہ مبالغہ آرائی پر مبنی ہو سکتا ہے ، کیونکہ جنگ لڑ کر جیتنا ہر طاقت کی خواہش ہوتی ہے اور امریکہ کی تاریخ میں اپنی ہی شروع کردہ مختلف جنگوں میں ہزیمت اْٹھانا اور شکست خوردہ ہوکر بھاگ جانا بھی رقم بھی ہوچکا ہے۔ جنگوں کو جیتنے کے لیے امریکہ کی جانب سے ایڑی چوٹی کا زور لگانا بھی کئی جگہوں پر دنی

پلوامہ:نسل کشی کب تلک؟۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

وادیٔ کشمیر میں سنہ نوے سے جاری قتل و غارت گری سے کب تلک معلوم اور بے نام مقبرے آباد ہوں گے، لاشیں گرتی رہیں گی، زخمیوں کے ڈھیر لگتے رہیں گے، باپ اپنے لخت ہائے جگر کو کند ھا دیتے رہیں گے ، مائیں ماتم کرتی رہیں گی، بستیاں اْجڑتی رہیں گی ، خوف دہشت کا بازار گرم ہوتا رہے گا ،ا نسانیت کی تذلیل ہوتی رہے گی ؟ یہ سوال ہی نہیں فریاد بھی ہے ، آہ وفغان بھی ہے ، مرثیہ خوانی بھی ہے۔ خون آشام المیوں کے اس لامتناہی سلسلے کی ایک اور کڑی ۱۵؍دسمبر کو جنوبی کشمیر کے گاؤں سرنو پلوامہ میںوردی پوشوں کے ہاتھوں وقوع پذیر ہوئی ،جس میں تین عسکریت پسند اور سات عام شہری ابدی نیند سوگئے جب کہ درجنوں عام شہری گولیوں اور پیلٹ گن کے چھروں سے زخم زخم ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق پندرہ منٹ کے مختصر انکاؤنٹر میں تین عسکریت پسندوں کے جان بحق ہوجانے کے بعدبھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے احتجاج کر رہے مقامی نوجوانوں پر راست طور گولیاں چلا ئیں اور چشم زدن میں ہر سو قیامت صغریٰ بپا کر دی۔ چاروں اور خون میں لت پت تڑپتے نوجوانوں کو دیکھ کر سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مار کنڈے کاٹجو نے بجاطور اس خونین کارروائی کو جلیاں